تاریخ نویسی ہو یا سیرت نگاری ایک مشکل ترین عمل ہے ۔ اس کےلیے امانت ودیانت او رصداقت کاہونا از بس ضروری ہے۔مؤرخ کے لیے یہ بھی ضروری ہےکہ وہ تعصب ،حسد بغض، سے کوسوں دور ہو ۔تمام حالات کو حقیقت کی نظر سے دیکھنے کی مکمل صلاحیت رکھتاہو ۔ذہین وفطین ہو اپنے حافظےپر کامل اعتماد رکھتا ہو۔حالات وواقعات کوحوالہ قرطاس کرتے وقت تمام کرداروں کا صحیح تذکرہ کیا گیا ہو ۔اس لیے کہ تاریخ ایک ایسا آئینہ ہے کہ جس کے ذریعے انسان اپنا ماضی دیکھ سکتاہے اور اسلام میں تاریخ ، رجال اور تذکرہ نگار ی کو بڑی اہمیت حاصل ہے ۔انسان انسان سے سیکھتا ہےاور اپنی زندگی کےلیے پیش رو کی زندگیوں سے فیض حاصل کرتا ہےاس لیے ہمیں اپنے اسلاف کے طور طریق کوجاننا چاہیے اور ان میں جو ہماری زندگی سنوارنے اور بنانے کے لیے مفید ہوں اس کواپنی زندگی کےلیے رہنما بناناچاہیے ۔بے شمارمسلمان مصنفین نے اپنے اکابرین کے تذکرے لکھ کر ان کےعلمی عملی،تصنیفی،تبلیغی اورسائنسی کارناموں کوبڑی عمدگی سے اجاگر کیا ہے۔ زیر نظر کتاب ’’چند مایہ ناز اسلاف قدیم وجدید‘‘مولولی محمد مسعود عزیزی ندوی کےمقالات کے کا مجموعہ ہے ۔ان مقالات میں انہوں نے متعدد اہل حق اسلاف اور قابل استفادہ شخصتیوں کا تذکرہ کیا ہے کہ جن کی زندگیاں علمی ودینی خدمات میں گزری ہیں اس کتاب میں ایسے نفوسِ قدسیہ اور اصحاب دعوت وعزیمت کے سوانح حیات او رحالات زندگی پیش کیے گیے ہیں کہ جن کی زبان میں اور جن کی باتوں میں اللہ نے تاثیر رکھی تھی اور انہوں نے ایسے اصلاحی کام انجام دئیے کہ وہ تاریخ کےہیرو بن گئے اور ان کےدعوتی واصلاحی کارنامے آنے والی نسلوں کے لیے مشعل راہ ہیں ان کےحالات پڑھ کر خو د اپنی زندگیوں میں تبدیلی لائی جاسکتی ہے ۔یہ کتاب نیٹ سے ڈؤان لوڈ کر کے قارئین کتاب وسنت سائٹ کےلیے پیش کی گئی ہے۔(م۔ا).