گفتگو ایک ایسا عمل ہے جس کی وجہ سے انسان لوگوں کے دل میں اتر جاتا ہے یا لوگوں کے دل سے اتر جاتاہے۔ دل اور زبان انسانی جسم کے سب سے اہم دو حصے ہیں۔ زبان دل کی ترجمان ہے اس لیے اس کی اہمیت اور بھی زیادہ ہے۔ آدمی کی گفتگو ہی اس کاعیب و ہنر ظاہرکرتی ہے۔ گفتگو کرتے وقت زبان سے وہی گفتگو کریں جس کا مقصد خیر ہو، کسی کی غلطی کی اصلاح کرتے وقت حکمت کومد نظر رکھیں، اگر مخاطب کو کوئی بات سمجھ میں نہ آئے تو ضرورت کے تحت دہرائیں۔ ناحق اور بے جا بحث کرنے سے، حق پر ہونے کے با وجود لڑائی جھگڑے، درمیان میں بات کاٹنے سے، غیبت و چغلخوری اور لگائی بجھائی، جھوٹ او ر خلاف حقیقت کوئی بات کہنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔ نیز آداب گفتگو میں سے یہ بھی ہےکہ مخاطب کی بات کو غور سے سنیں اسے بولنے کاموقعہ دیں، درمیان میں اس کی بات نہ کاٹیں اور ادھر ادھر توجہ کرنے کی بجائے اس کی طرف پوری توجہ رکھیں۔ نبی کریم ﷺ نے گفتگو کے آداب کو بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ جب تین لوگ ایک جگہ اکٹھے بیٹھے ہوں تو ان میں سے دو آپس میں کھسر پھسر نہ کریں اس سے تیسرے کی دل شکنی ہوگی۔ زیر تبصرہ کتاب ’’گفتگو کا سلیقہ‘‘ پروفیسر امیرالدین مہر کی تصنیف ہے۔ فاضل مصنف نے گفتگو کو شیریں، دلپسند اور دلنواز بنانے کے لیے قرآن و حدیث، حکماء علماء کے کلام سے منتخب کردہ شہ پاروں، جامع کلمات کی عبارتوں، حکمتوں، لطیفوں، جملوں فقروں کی روشنی میں اس کتاب کو مرتب کیا ہے۔ یہ کتاب ہرطبقے کے افراد کے باہم گفتگو کرنے، دوسرے کو اپنی بات پر قائل کرنے اور اپنی طرف متوجہ کرنے کےلیے ایک بہترین ذریعہ ہے۔ اور اداروں کے سربراہوں، دینی وتبلیغی جماعتوں و تنظیموں کے ذمہ داروں، این جی اوز کے منتظمین، مساجد کے ائمہ، خطباء اور واعظین حضرات، مجالس میں گفتگو کرنے والے اصحاب کے لیے بہترین کتاب اور خیر جلیس ہے۔.