دینی تعلیم میں بے شمارعلوم وفنون پڑھائے جاتے ہیں جن سب سے اہم ترین قرآن وحدیث ہے ۔تخریج وتحقیق کا حدیث رسول ﷺ ہے۔طالبانِ حدیث کوحدیث بیان کرنے اور پڑھنے کی ضرورت پڑھتی ہے ۔ اگر وہ فن تخریج وتحقیق سے آشنا ہوں گے تو تب ہی کسی روایت کی صحت وضعف کے بارے جان سکیں گے۔تخریج وتحقیق سے مراد مصادر اصلیہ کی طرف حدیث کی نسبت اوررہنمائی او ران پر حکم لگانا ہے۔ یعنی کسی محدث کا حدیث کی بنیادی کتابوں کی جانب کسی حدیث کا منسوب کرنا اورعوام کی اس کی طرف رہنمائی کرنا کہ مذکورہ حدیث فلاں کتاب میں ہےفن تخریج وتخریج کا جاننا ہر طالبِ حدیث کےلیے انتہائی ضروری ہے کیونکہ سنتِ رسول کی معرفت کےلیے یہ فن بنیادی کردار ادا کرتا ہے خاص طور پر موجودہ زمانہ میں علومِ شریعت سے تعلق رکھنے والے باحثین اور محققین کےلیے اس کی معرفت بے حد ضروری ہے کیونکہ اس فن کی معرفت سے حدیثِ رسول کی معرفت حاصل ہوتی ہے فن حدیث کی بنیادی کتابوں کی معرفت ان کی ترتیب ، طریقۂ تصنیف اور ان سے استفادہ کی کیفیت کا پتہ چلتا ہے اسی طرح فنون حدیث کے دیگر علوم کی معرفت حاصل ہوتی ہے جن کی ضرورت تخریج ِ حدیث میں پڑتی ہے۔ مثلاً اسماء الرجال، جرح وتعدیل ،علل حدیث وغیرہ۔نیز اس علم کی معرفت سے بڑی آسانی سے حدیث رسول کی معرفت ہوجاتی ہے اور یہ پتہ چل جاتا ہے کہ مطلوبہ روایت کتب ِ حدیث میں سے کن کتابوں میں کہاں پائی جاتی ہے اور صحت وضعف کے لحاظ سے اس کا حکم کیا ہے۔حدیث کے اصول تخریج وتحقیق کے حوالے سے عربی زبان میں تو کئی کتب موجود ہیں لیکن اردو زبان میں اس موضوع پر کتابیں بہت کم ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’تخریج وتحقیق کےاصول وضوابط ‘‘ نوجوان محقق، مصنف کتب کثیرہ شیخ محمد ابراہیم بن بشیر الحسینوی﷾ (رئیس جامعہ امام احمد بن حنبل ،مدیرسلفی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ،قصور )کی تصنیف ہے ۔یہ کتاب فاضل مصنف کی قیمتی کتب میں سے ایک ہے جوانہوں نے بڑی محنت سے ترتیب دے ہے۔اس تخریج وتحقیق کے قواعد آسان میں پیش کیا گیا ہے ۔ یہ کتاب دینی مدارس ،کالجز اور یونیورسٹیز ک طلبہ وطالبات کے لیے بیش قیمت علمی تحفہ ہے ۔اللہ تعالیٰ فاضل مصنف کی تحقیقی وتصنیفی، تدریسی ودعوتی خدمات کو قبول فرمائے اور ان کے علم و عمل اضافہ کرے۔آمین) (م۔ا).